June 17th, 2020

By Ahmed Saeed from Bahawalpur

وزیر اعظم کا ٹڈیوں کو مرغییوں کو کھلا دینے والا مذاق اچھا نہیں لگا: متاثرہ کسان

اکرم  باجوہ  بہاولپور کے چولستانی علاقے میں زمینداری کر کے اپنا گزر بسر کرتے ہیں. اکرم زندگی کی  بیالیس بہاریں دیکھ چکے ہیں اور درمیانی درجے کے ایک کاشتکار ہیں. زمین کے سینے کو چیر کر اس میں بیج بونے کا ہنر اور جذبہ اکرم نے اپنے بزرگوں سے ورثے میں پایا ہے جنہوں نے  ریتلی زمینوں کو قابل کاشت بنانے کے لئے برس ہا برس تک دن رات محنت کی تھی.
 
 اگرچہ کاشت سے لے کر فصل کی کٹائی تک کوئی بھی کسان کسی بھی قدرتی آفت کو لے کر پریشان ہی رہتا ہے ،مگر اس سال پاکستان کے مختلف علاقے بلخصوص بلوچستان، جنوبی پنجاب اور دیہی سندھ پچھلے چند ماہ سے ٹڈی دل کے شدید حملوں کی لپیٹ میں ہے.
ٹڈی دل کے ان حملوں نے  کسانوں کی پریشانیوں میں کئی گنا اضافہ کر دیا ہے.

 اکرم  باجوہ کو بھی فصل کاشت کرنے کے بعد سے ہی ٹڈیوں کے حملے کا خطرہ تھا اور وہ دن میں کئی بار آسمان کو تکتے تھے کے اور خدا سے دعا مانگتے تھے کے انکی فصل اس عذاب سے محفوظ رہے. مگر اپریل کے آخر اور مئی کے شروع میں ٹڈی دل نے ان کی زمینوں پر  دو بار حملہ کر دیا اور چند ہی منٹوں میں کپاس کی کھڑی فصل کو تباہ کر دیا.
 
اکرم باجوہ کے مطابق یہ حملہ اس قدر شدید اور اچانک تھا کہ انھیں اور دیگر گاؤں والوں کو سنبھلنے کا موقعہ بھی نہ مل سکا .  
“ٹڈیوں کا لشکر پانچ کلومیٹر چوڑا تھا جس نے ہماری  آنکھوں کے سامنے  فصل کو تباہ کر دیا مگرہم  بےبسی سے دیکھنے کے علاوہ کچھ نہ کر سکے” 
اکرم باجوہ نے وائس پی کے ڈاٹ نیٹ کو بتایا کے اگر چہ کسانوں کو ہر سال ہی  مختلف مسائل  کی وجہ سے نقصانات ہوتے رہتے ہیں مگر ٹڈی دل کے حملوں نے ان کو نا قابل تلافی نقصان پہنچایا ہے.
 
“هم تو اب ہر وقت خوف میں رہتے ہیں. ہر وقت آسمان کی طرف دیکھتے رہتے ہیں کے کہیں ٹڈی تو نہیں آ رہی. ہمارے تو ذہنوں میں ہی ٹدی کا خوف بیٹھ گیا ہے. ہمارے بچوں کی خوراک کھا گی ہے یہ ٹڈی.”    
سپریم کورٹ میں جمع کروائی گی ایک رپورٹ میں  خبردار کیا گیا ہے کے اگر ٹڈی دل کے خاتمے کے لئے کوئی موثر حکمت عملی نہ اپنائی گی تو ملک بھر میں تین لاکھ مربع کلومیٹر علاقہ (جو پاکستان کے کل رقبہ کا 37 فیصد بنتا ہے )  ان صحرائی ٹڈیوں کے حملے سے متاثر ہونے کاخدشہ ہے. نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق اس وقت ملک بھر کے 43 اضلاع ٹڈی دل موجود ہے.
 ٹڈی دل کے مسلسل حملوں اور اس کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات کے باعث اب این ڈی ایم اے، صوبائی محکمہ زراعت سے مل کر انسداد ٹڈی دل مہم  جاری رکھے ہوئے ہے اور اب تکپورے ملک میں 6 لاکھ 4 ہزار ہیکٹر رقبہ پر سپرے کیا جا چکا ہے.  
 
وا ضح  رہے کے وزیر اعظم عمران خان نے کسانوں کو مشورہ دیا تھا کے وہ ٹڈیاں پکڑ کے پندرہ روپے فی کلو کے حساب سے بیچ کر اپنا نقصان کسی حد تک کم کر سکتے ہیں. 
 مگر اکرم باجوہ کے مطابق ٹڈیوں کو پکڑنا کوئی قابل عمل تجویز نہیں ہے اور یہ عمران خان نے ملک بھر کے کسانوں کے ساتھ ایک مذاق کیا ہے. 
 
پاکستان میں یہ ٹڈیاں پچھلے سال گرمیوں کے آخر میں ایران اور افریقہ سے ہجرت کرکے پاکستان میں داخل ہوئی تھی مگر تب انہوں نے فصلوں کو اتنا زیادہ نقصان نہیں پہنچایا تھا. یہ ٹڈیاں گرمیاں صحرا میں گزارتی ہیں اور انڈے دے کر اپنی افزائش نسل کرتی ہیں.    
 
اکرم باجوہ کے مطابق ٹڈی دل پچھلے سال  چولستان کے صحرا میں موجود تھی اور انہوں نے اس کی  اطلاع محکمہ ذراعت  کو دی تھی. ان کے مطابق      اسے سردیوں میں آسانی  تلف کیا جاسکتا تھا مگر تب حکومت نے کوئی کاروائی نہ کی. ان کے مطابق اب ٹڈیوں کی تعداد اس حد تک زیادہ ہو چکی ہے جس پر قابو پانا اب نا ممکن ہو چکا ہے.   
 
بہاولپورکے ڈپٹی ڈائریکٹر محمکہ زراعت شفیق احمد نے اس بات کو تسلیم کیا کے ٹڈیوں کو سردیوں میں تلف کیا جا سکتا مگر تب محکمے کے پاس کوئی اس حوالے سے کوئی انتظامات موجود نہ تھے. تاہم انکا کہنا تھا کے اب حکومت پنجاب نے ٹڈیوں کے خاتمے کے لئے محکمے کو جدید مشینری اور سپرے مہیا کر دیا ہے. 
اکرم باجوہ کا کہنا ہے کہ کسان دو دفعہ ٹڈیوں کے ہاتھوں اپنی فصل تباہ کروا چکے ہیں مگر اپنے خرچے پورے کرنے کے لئے تیسری دفعہ بھی بوائی کر رہے’ہیں. انہوں نے حکومت سے کسانوں کو اچھے بیج بلا معاوضہ   دینے کا مطالبہ بھی کیا.
 
 شفیق احمد کے مطابق محکمہ کسانوں کو اچھے بیجوں کے مطلق صرف رہنمائی کر سکتا ہے مگر مفت بیج دینا اس کے دائرہ کار سے باہر ہے.
 
انسداد ٹڈی دل کے حوالے سے کسان حکومتی اقدامات سے بلکل مطمئن نہیں ہیں اور وہ یہ کہتے ہیں کے یہ تو حکومت کو اس مسلے کی سنگینی کا اندازہ نہیں ہے یا پھر کسانوں کے مسائل کا حل حکومتی ترجیحات میں شامل ہی نہیں ہیں’