تحریر آغا نادر شاہی  
 
گلگت
گلگت بلتستان کے حکومتی سینئر وزیر کرنل (ر) عبید اللہ بیگ کو مسلح گروہ کے ساتھ حکومتی  مذاکراتی ٹیم کی مذاکرات کے بعد رہا کردیا گیا ہے_ تفصیلات کے مطابق دیامر کے علاقے بابوسر میں اپنے مطالبات کے حق میں احتجاجی مظاہرہ کرنے والی مسلح گروہ نے اسلام آباد سے گلگت جانے والے گلگت بلتستان حکومت کے سینئر وزیر کرنل (ر) عبید اللہ بیگ کو یرغمال بناتے اغواء کیا تھا، مسلح گروہ نے حکومتی وزیر کو اغوا کرتے ہوئے اس کے ذریعے حکومت سے اپنے مطالبات منوانے کی کوشش کر رہے تھے،
اس دوران گلگت کے مقامی صحافی سے گفتگو کرتے ہوئے مغوی وزیر نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ انہیں اسلام آباد سے گلگت جاتے ہوئے مسلح گروہ نے اٹھایا اور دور کسی جگہے میں بٹھایا ہے اور انکے  ذریعے حکومت سے اپنے مطالبات منوا رہے ہیں_ تاہم وزیر نے کہا کہ انکے  ساتھ کوئی تشدد اور زیادتی نہیں
کی گئی۔
حکومتی وزیر کے اغواء کے بعد چلاس زیرو پوائنٹ کے احاطے میں سیکورٹی سخت کردی گئی تھی۔
رات گئے حکومتی مذاکراتی ٹیم مسلح گروپ سے مزاکرات کے لئے بابوسر پہنچ گئی اور مسلح گروہ سے مذاکرات شروع کئے اور رات گئے مزاکرات کامیاب ہوگئے اور سینئر وزیر کو یرغمالیوں سے رہا کر دیا گیا۔
مذاکرات کے دوران مسلح گروہ کے   مسلح بردار کمانڈر حبیب الرحمان  نے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے دو مطالبے ہیں ایک یہ کہ گلگت بلتستان اور ہری پوکے جیلوں میں قید ہمارے ساتھیوں کو رہا کیا جائے اور دوسرا گلگت بلتستان میں شریعت کا نفاز کرتے ہوئے خواتین گالا جیس غیر اسلام عمل کو ختم کیا جائے ، کمانڈر
عبدالحمید نے مطالبات کے حل کے لئے حکومت کو دس دنوں کا الٹی میٹم دے دیا۔
یاد رہے ہری پور گلگت کے جیلوں میں قید مسلح گروہ کے افراد پر سانحہ نانگا پربت اور سانحہ چلاس جیسے
واقعات میں ملوث ہونے کے الزامات ہیں۔
حکومتی وزیر کے اغوا کے خلاف میڈیا سے بات کرتے ہوئے جی بی کے  رہنما  بابا جان، سلطان مدد اور فدا
حسین نے کہا کہ حکومت کی رٹ ختم ہوچکی  ہے_ ایک صوبائی وزیر کا دن دہاڑے اغوا ہونا حکومت کے منہ پر تمانچہ ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here