2022 13 ستمبر

تحریر احمد سعید


لاہور

ایسے وقت میں جب ایک تہائی پاکستان سیلاب سے متاثر ہے اور زرعی اجناس پر لاکھوں ایکڑ فصلیں سیلابی پانی نے تباہ کر دی ہے حکومتی مشینری نے شیخوپورہ کے علاقے فیروزوالا میں کئی ایکڑ پر کھڑی فصلیں ہیوی مشینری چلا کر تباہ کر ڈالی ہیں _
یہ زرعی زمین اس علاقے میں شامل ہیں جہاں پر متنازعہ راوی ریور اربن پروجیکٹ کی تعمیر ہونا ہے اور یہ کارر وائی راوی اربن ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے مقامی انتظامیہ کے ساتھ مل کر کی ہے _ حیرانی کی بات ہے کہ روڈا کی کارر وائی تب کی گئی جب حکومت پاکستان نے ملک میں خوراک کے بحران کااندیشہ ظاہر کیا_

سعد وڑائچ جو کہ پیشے کے اعتبار سے وکیل ہیں اور ان افراد میں شامل ہیں جن کی زمینیں اس کاروائی میں متاثر ہوئے ہیں کا کہنا ہے کہ کھڑی فصلیں روڈا نے پروجیکٹ کی تعمیر کے لئے تباہ کی ہیں. سعد کے مطابق جن زمینوں پر مشینری استمعال کی گی وہاں پر مختلف سبزیاں اور مکئی کاشت کی گئی تھی اور فصل چند ہفتوں بعد پک کر تیار ہونے والی تھیں_

سعد کا کہنا تھا کہ روڈا کے لوگ جب کارروائی کے لئے آے تو ان کے ساتھ پولیس کے علاوہ مسلح پرائیویٹ گارڈز بھی تھے اور وہ مزاحمت کرنے والے افراد کو دھمکا بھی رہے تھے. ” ہم نے پولیس اور انتظامیہ کے اعلی حکام سے رابطہ کیا اور ان کو بتایا کہ روڈا کی کارروائی ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی ہے مگر ان سب نے ہمارے ساتھ کسی بھی قسم کا تعاون نہیں کیا.”
واضح رہے کہ جنوری 2022 میں لاہور ہائی کورٹ نے منصوبے کو ماسٹر پلان نہ ہونے کی وجہ سے غیر آئینی قرار دے دیا تھا. عدالت نے فیصلے میں روڈا کو منصوبے پر کام کو روکنے کا حکم دیا تھا_

عدالت نے قرار دیا کیا کہ لاہور اور شیخوپورہ میں راوی اربن ڈیولپمنٹ پراجیکٹ کے لیے زرعی اراضی کی خریداری میں مناسب طریقہ کار نہیں اپنایا گیا، اس لیے عدالت نے روڈا آرڈیننس کے سیکشن 4 میں ترمیم کے ذریعے اراضی حاصل کرنے کے عمل کو “غیر آئینی” قرار دیاتھا۔

تاہم سپریم کورٹ نے روڈا کی اپیل پر انھیں صرف ان جگہوں پر کام جاری رکھنے کی اجازت دی تھی جن کو اتھارٹی نے پہلے سے ہی خریدا ہوا ہے یا اس کے زیر قبضہ تھیں _

زمین حاصل کرنے کا قانون منظور

راوی کنارے نیا شہر بنانے کا منصوبہ سب سے پہلے ٢٠٠٤ میں مسلم لیگ ق کی حکومت نے دیکھا تھا_ جبکہ مسلم لیگ نون کی حکومت بھی اس منصوبے پر عمل کرنا چاہتی تھی مگر وسائل کی کمی اور مقامی لوگوں کے احتجاج کے باعث یہ دونوں حکومتیں اس پر کوئی بڑی پیش رفت نہ کر سکیںاس منصوبے کے اہم خد و خال کے مطابق راوی کی موجودہ گزرگاہ کو پختہ کر کے اس کے ارد گرد چھالیس کلومیٹر کی پٹی پر ایک انتہائی جدید شہر بسایا جائے گا

ماضی کی نسبت تحریک انصاف کی حکومت اس منصوبے کو مکمل کرنے میں کافی زیادہ دلچسپی دکھا رہی ہے اور شاید اسی لئے مقامی لوگوں کی پریشانی بھی دن بہ دن بڑھتی جا رہی ہے_ اس شدید پریشانی کی وجہ پنجاب اسیمبلی سے پاس کردہ راوی اربن اتھارٹی بل ہے جس کے تحت اتھارٹی کو کسی بھی شخص جس کی زمین اس پروجیکٹ کی زد میں آتی ہو، کو مختصر سماعت کے بعد اس زمین سے بیدخل کرنے کا اختیار حاصل ہے_ بل کے مطابق اتھارٹی کی جانب سے اٹھاۓ گئے اقدامات کو کسی بھی عدالت میں چیلنج بھی نہیں کیا جا سکے گا_

‘بڑے مقصد کے لئے تھوڑی سی فصل کو تباہ کرنے کا جواز موجود تھا’

اس حوالے سے جب وائس پی کے نے رودا کے ترجمان سے بات کی تو ان کا کہنا تھا کہ جو بھی کارر وائی کی گی وہ آئین اور قانون کے دائرے میں رہ کر کی گئی اور یہ سلسلہ آئندہ بھی جاری رہے گا_ ترجمان کا دعوی تھا کہ جن زمینوں پر کارروائی کی گئی وہ روڈا نے خرید لی ہیں اور اس حوالے سے رقم بھی مالکان کو ادا کر دی گئی تھی _ ترجمان کا کہنا تھا کہ وہاں پر لوگوں نے غیر قانونی کاشت کاری کی ہوئی تھی_

اس سوال کے جواب میں کہ روڈا فصل کو تباہ کرنے کی بجاۓ فصل کی کاشت کا انتظار کرکے زرعی اجناس کو قبضے میں لے لیتا، ترجمان کا موقف تھا کہ صرف ان لوگوں کی فصلیں تباہ کی گئی جو زیادہ مزاحمت کر رھے تھے_ ان کا مزید کہنا تھا کہ روڈا کو فوڈ سیکورٹی کے حوالے سے خدشات کا بخوبی علم ہے اور وہ ماضی میں فصلوں کی لاگت زمینداروں کو دے چکا ہے.

ترجمان روڈا کے مطابق پروجیکٹ کا اہم مقصد فوڈ سیکورٹی کو یقینی بنانا بھی ہے اس لئے بڑے مقصد کے لئے تھوڑی سی فصل کو تباہ کرنے کا جواز موجود تھا _

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here