26 ستمبر 2022
تحریر
احمد سعید
لاہور
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ ان کی خواہش ہوگی کے کبھی بھی اداروں کے درمیان ڈیڈ لاک نہ ہو. ججز کی تعیناتی کے حوالے سے عدلیہ اور بار کونسلز میں ڈیڈ لاک کے حوالے سے وزیر قانون کا کہنا تھا ان کی کوشش ہوگی کہ آئین کی حدود میں رہتے ہوئے بینچ ، بار اور ایگزیکٹو کے درمیان بہترین ورکنگ ریلشن شپ قائم کیا جا سکے.
.
‘ججز کی تعیناتی مسترد ہونے کے حوالے سے بیان چیف جسٹس کی ذاتی رائے تھی’
وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں ججز کی خالی اسامیوں کے لئے کی گی تعیناتیوں کو مسترد کرنے کے حوالے سے چیف جسٹس کے بیان کو ان کی ذاتی رائے قرار دیا.
چیف جسٹس نے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ جب جولائی میں ان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے وزیر اعلی پنجاب کے انتخاب میں حکمران جماعت کے خلاف فیصلہ دیا تو رد عمل میں حکومت کے دو اراکین نے سپریم جوڈیشل کونسل میں چیف جسٹس کے تجویز کردہ پانچ ججز کے نام مسترد کر دیے
اس حوالے سے وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا معاملات اس طرح نہیں تھے جیسے چیف جسٹس نے بیان کئے. ان کا کہنا تھا کہ بار کونسلز اور دیگر جمہوری تنظیموں کی یہ رائے ہے کہ اعلی عدلیہ میں تعیناتیوں کے حوالے سے کوئی معیار مقرر کر دیا جاے تاکے اس تاثر کو ختم کیا جا سکے کہ ججز کی تعیناتی میں پسند نا پسند کا عنصر موجود ہوتا ہے.
‘لاپتا افراد کے مسئلے کے حل کے لئے حکومتوں اور عسکری اداروں کا یکسو ہونا ضروری ہے’
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ لاپتا افراد کی بازیابی کے حوالے سے تمام حکومتی وسائل استمعال میں لاے جا رہے ہیں تاہم اس معاملے کے حل کے لئے صوبائی، وفاقی حکومتوں اور عسکری اداروںکا ایک ہی صفحے پر ہونا نہایت ضروری ہے.
وائس پی کے ڈاٹ نیٹ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ لاپتا افراد کا مسئلہ دہشت گردی کی جنگ کا آفٹر افیکٹ ہے اور اس کے حل کے لیے ہمیں ہمسایہ ممالک بالخصوص افغانستان اور ایران سے تعاون درکار ہے.
اعظم نذیر تارڑ کابینہ کی سات رکنی سب کمیٹی کے سربراہ بھی ہیں جس کو تمام سٹیک ہولڈرز سے بات چیت کر کے اس معاملے کو حل کرنے کی سفارشات دینے کی ذمےداری سونپی گی ہے.
لا پتا افراد کا مسئلہ رستا ہوا ناسور ہے
وفاقی وزیر قانون نے لاپتا افراد کو پاکستان کے لئے ایک انتہائی سنجیدہ مسئلہ اور رستا ہوا ناسور قرار دیا. ان کا کہنا ہے کہ مسئلے کی سنگینی کو دیکھ کر ہی حکومت نے کثیر الجماعتی کمیٹی تشکیل دی جن میں ان جماعتوں کی نمائندگی بھی ہے جن کے اپنے کارکنان لاپتا ہیں.
وزیر قانون کا کہنا تھا کیمٹی کے آٹھ اجلاس ہو چکے ہیں تاہم ان کی کیمٹی کے پاس لوگوں کو بازیاب کروانے کا مینڈیٹ نہیں ہے وہ صرف سفارشات دے سکتے ہیں جو کہ اس مسئلے کے حل کے لئے آگے کا راستہ فراہم کریں گی . اعظم نذیر تارڑ کے مطابق ان کی کیمٹی ٹھوس سفارشات مرتب کرے گی جس کے لئے وہ لاپتا افراد کے اہلخانہ سمیت سول سوسائٹی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو سن رہے ہیں.
‘ٹرانسجینڈر افراد کے تحفظ کے ایکٹ میں تجویز کی ترمیم اچھی ہے’
ٹرانسجینڈر افراد کے تحفظ کے لئے بناے جانے والے ٢٠١٨ کے ایکٹ پر شروع ہونے والی تنقید کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ فرد واحد کی مرضی سے نہ قانون بنتا ہے نہ تبدیل ہوتا ہے. ان کا کہنا تھا کہ اس ایکٹ میں کچھ ترامیم تجویز کی گئی ہیں جن میں سے جنس کی تبدیلی کو میڈیکل بورڈ کی سفارش سے مشروط کرنا مناسب تجویز ہے کیوں کہ اس سے قانون کے غلط استمعال کو روکنے میں مدد دیں گی.
وفاقی وزیر کا موقف تھا کہ کیوں کہ ہمارے معاشرے میں یہ مسئلہ ہوتا ہے کہ لوگ ذاتی ضرورتوں کے لئے غلط ڈکلریشن جمع کروا دیتے ہیں.
تاہم ان کا کہنا تھا کہ پیدائشی نقائض کو سرجری سے ٹھیک کروانا ہر شخض کا حق ہے اور اس حق پر پابندی لگانے کی تجویز کی وہ مخالفت کریں گے