شیرنادرشاہی

گلگت

 مرحوم نوجوان موسیقارو فنکار ضیاء الکریم  گلگت بلتستان کی خوبصورت وادی ہنزہ میں 27 مئی 1994 میں پیدا ہوئے_وہ 15 سال کی عمر میں ہی مقامی موسیقاروں اور فنکاروں سے ثقافتی موسیقی سیکھنا شروع کی اور جلد ہی گلگت بلتستان کی ثقافتی موسیقی کے  آلات پر  دسترس حاصل کر لی

گلگت بلتستان کی میوزک سے  شغف کی وجہ سے ضیاء الکریم  نے میوزک کو اپنی تعلیمی کیرئر کا حصہ بنایا اور پاکستان کی نامور تعلیمی درسگاہ نیشنل کالج آف آرٹس سے  ہندوستانی کلاسیکل میوزک میں 2019 میں گریجوشن کی۔وہ اپنے خاندان کے پہلے فرد تھے جنہوں نے موسیقی کا کیرئر اپنایا

ضیاء الکریم کے استاد اور دوست  نیاز ہنزائی کا کہنا تھا کہ مرحوم گلگت بلتستان کی ثقافتی موسیقی سے بہت پیار تھا اور وہ تقریبا تمام کلاسیقی آلات بخوبی بجا سکتے تھے

ساٹ نیاز ہنزائی

گریجویشن کے بعد ضیاء الکریم اپنے آبائی گاوں التت میں آغاخان کلچرل سروسز پاکستان کے زیر انتظام چلنے والی  لیف لرسن میوزک سنٹر میں بطور ٹرینر نوجوانوں کے دلوں کو موسیقی کی تعلیم سے منور کرتے رہے۔

ناٹ میوزک اسکول

ضیاء الکریم کی سربراہی میں لیف لرسن میوزک سنٹر کے موسیقاروں اور فنکاروں نے مقامی و بین الاقوامی سطح پر اپنے فن کا لوہا منوایا اور دبئی ایکسپو میں بھی گلگت بلتستان کی میوزک اور موسیقی کو دنیا تک پہنچانے میں اپنا کردار ادا کیا۔

ناٹ دبئی ایکسپو

یوں تو ضیاء الکریم میوزک کے مختلف آلات جن میں وائلن، رباب، تمبک اور بانسری خوش اسلوبی سے بجاتے تھے لیکن انہوں نے گلگت بلتستان کی قدیم اور معدوم ہونے والا میوزیکل آلہ “ژغنی” کو جدید دھنوں سے آراستہ کیا اور اس کی معدومیت کو تابندہ کرنے کے لئے اپنا کردار ادا کیا

نیاز ہنزائی کے مطابق ضیاء الکریم نے “ژغنی” کو دوبارہ نئی طرز پر ڈیزائن کیا اور اسکوجدید دھنوں سے فروغ دیا

ضِیاءالکریم نے گلگت بلتستان کی قدیم میوزک کی تحفظ کے لئے لرسن میوزک سنٹر سے فارغ التحصیل فنکاروں کے ساتھ مل کر “گورگو” کے نام سے ایک میوزیکل ٹیم بھی بنایا جو ہنزہ کے مختلف علاقوں مییں اپنے فن کا مظاہرہ کرتے رہتے ہیں_اس کے علاوہ “جِل” نامی مقامی میوزیکل گروپ کے متحرک ممبر بھی رہے۔

  ضیاء الکریم ان چنندیدہ لوگوں میں سے ہے جو کم عمری میں ہی اتنا کچھ کر گزرتے ہیں کہ نسلیں یاد رکھتی ہیں_گلگت بلتستان کی موسیقی و فن کا  چکمتا ہوا یہ ستارہ 28 سال کی عمر میں موٹر سائیکل حادثے  میں 17 جون 2022 کو اپنے خالق حقیقی سے جا ملا

 ان کی گلگت بلتستان کی ثقافتی موسیقی کو مقبول بنانےکے لیے جو  خدمات سرانجام  دی اسے رہتی دنیا تک یاد رکھا جائے گا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here