جمعہ کو سیالکوٹ میں مشتعل ہجوم کے ہاتھوں قتل ہونے والے سری لنکا کے ایکسپورٹ مینیجر پریانتھا کمارا کی بیوہ نیلوشی کمارا نے پاکستانی حکومت سے اپنے شوہر کے قتل پر انصاف اور معاوضے کی اپیل کی ہے، اور پاکستانی سرزمین پر موجود تمام سری لنکن باشندوں کی حفاظت کرنے پر زور دیا ہے۔
ایک سرلنکن اخبار سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا وہ اس بات کا جواب چاہتی ہیں کہ سیالکوٹ میں مشتعل ہجوم نے ان کے شوہر کو اس قدر غیر انسانی طریقے سے کیوں قتل کیا اور وہ اپنے دو بیٹوں، جن کی عمر 14 اور 9 سال ہے، کے مستحکم مستقبل کے لیے معاوضہ چاہتی ہیں۔
پریانتھا کمارا کی میت آج ایک خصوصی پرواز کے ذریعے لاہور سے سری لنکا پہنچائی جاے گی۔
نیلوشی کا قتل کے مناظر کو سوشل میڈیا سے ہٹانے کا مطالبہ
نیلوشی نے کل سری لنکا کے دفاعی سکریٹری کمل گونارتنے سے ملاقات کی تھی، جس میں انہوں نے اپنے شوہر کے بہیمانہ قتل کی ویڈیوز اور تصاویر کو ہٹانے کے لیے دفاعی حکام سے مداخلت کی درخواست کی ہے، اور یہ کہا ہے کہ ان مناظر سے ان کا خاندان اور بچے متاثر ہو رہے ہیں۔
مجھ میں یہ ویڈیوز دیکھنے کی ہمت نہیں ہوئی کیونکہ یہ میرے شوہر کے آخری لمحات ہیں۔ میں سبھی سے گزارش کرتی ہوں کہ وہ”i ان ویڈیوز اور تصاویر کو سوشل میڈیا پر شیئر کرنا بند کر دیں اور انہیں انٹرنیٹ سے ہٹانے کے لیے دفاعی حکام سے مداخلت کی درخواست کی ہے،میرا گھر فی الحال ایک میت والا گھر ہے۔ لیکن لوگ یہ ویڈیوز ہمیں آگے بھیجتے ہیں۔ ہم اس سے متاثر ہو رہے ہیں۔”۔
‘میرے شوہر واحد کمانے والے تھے’
نیلوشی پہلے خود بھی ایک اسکول میں بطور ٹیچر نوکری کرتی تھیں، مگر اپنے شوہر کے بیرون ملک ملازمت کی وجہ سے انہوں نے وہ نوکری چھوڑ دی تھی اور اپنے بچوں کی پرورش میں مصروف تھی۔
نیلوشی مزید کہتی ہیں کہ انھیں اب اپنے دو بیٹوں کے مستقبل کی حفاظت کرنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کا شوہر خاندان کا واحد کمانے والا تھا۔ پریانتھا کمارا گزشتہ 11 سال سے پاکستان میں ملازم تھا اور گزشتہ 9 سال سے اس فیکٹری میں ملازم تھا، جہاں کے ورکرز نے اسے توہین مذہب کے الزام میں قتل کر کے اس کی لاش کو نظر آتش کر دیا تھا۔
تاہم نیلوشی توہین مذہب کے الزامات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ ان کے شوہر ایک معصوم فرد تھے جو اپنے ملازمین اور ساتھیوں کا خیال رکھتا تھا۔ “وہ پاکستانی قوانین کا احترام کرتے تھے اور ایک امن پسند شہری کے طور پر رہتے تھے۔ وہ تمام مذہبی نظریات کا بھی احترام کرتے تھے۔”۔
‘میرے شوہر پاگل نہیں تھے کہ پوسٹر پھاڑتے’
جب نیلوشی سے سوال کیا گیا کہ کیا وہ جانتی ہیں کہ پریانتھا پر حملے کی وجہ کیا ہے، تو انہوں نے کہا کہ وہ ابھی تک صحیح تفصیلات سے لاعلم ہیں۔ انہوں نے لیکن خبروں میں دیکھا ہے کہ ان کے شوہر پر حملہ ایک پوسٹر کو پھاڑنے کی وجہ سے کیا گیا تھا۔
میرے شوہر 11 سال تک پاکستان میں رہے، اور انہوں نے کبھی بھی وہاں کے لوگوں یا اپنے ساتھیوں کے بارے میں شکایت نہیں”l کی۔ وہ کوئی پاگل شخض نہیں تھے کہ وہ کسی پوسٹر کو پھاڑتے۔ اگر مجھے معلوم ہوتا کہ ان کو کوئی خطرہ لاحق ہے، تو میں ان کو کبھی بھی نہ جانے دیتی۔”۔
واضح رہے کہ پریانتھا کمارا کو بچانے والے شخض ملک عدنان نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ پریانتھا کو اردو یا عربی نہیں آتی تھی، تو ان کو تو معلوم ہی نہیں ہو سکتا تھا کہ کسی پوسٹر پر کیا تحریر لکھی ہوئی تھی۔ حکومت پاکستان نے غیر معمولی جرات کا مظاہرہ کرنے پر ملک عدنان کو تمغۂ شجاعت سے نوازنے کا اعلان کیا ہے۔
نیلوشی کمارا نے سری لنکا کی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان کے شوہر کے قتل پر انصاف کو یقینی بنائے اور کہا کہ اس کیس کو فراموش نہیں کیا جانا چاہیے۔ اس نے حکومت پاکستان پر بھی زور دیا ہے کہ وہ اس کی مکمل تحقیقات کرے اور اسے اس کے سوالات کے جوابات فراہم کرے۔
“میں نہیں چاہتی کہ یہ کیس منطقی انجام کو پہنچے بغیر ہی ختم ہو جائے۔”