دسمبر ١٥ ٢٠٢١
تحریر: شوکت کورائی
کراچی
پختون تحفظ موومنٹ کے رہنما رکن قومی اسمبلی علی وزیر کی رہائی کا معاملہ پھر لٹ گیا ہے، خیبر پختون خواہ پولیس نے علی وزیر کی تحویل لینے کے لئےکراچی کی انسداد دہشتگردی عدالت سے رجوع کر لیاری ۔ اس درخواست پر کراچی کی دو انسداد دہشتگردی کی عدالتوں نے علی وزیر کو خیبر پختون خواہ پولیس کے حوالے کرنے کی این او سی جاری کردی ہے،
خیبر پختون خواہ پولیس نے 13 دسمبر کو کراچی کی عدالت سے رجوع کیا تھا اور اسی روز عدالت نے فیصلہ کردیا کہ علی وزیر کوکے پی پولیس کے حوالے کی جائے۔
خیبر پختون خواہ پولیس نے درخواست میں موقف اختیار کیا کہ علی وزیر کے خلاف بنوں میں مقدمہ درج ہے، بنوں پولیس نے مقدمے کی تفتیش کرنی ہے اس لئے علی وزیر کی انھیں کسٹڈی چاہیے، کراچی کی دونوں عدالتوں نے خیبر پختون خواہ پولیس کی درخواست فوری منظور کر لی،،
عدالتوں کی جانب سے علی وزیر کی حوالگی کے متعلق جاری این او سی میں واضح کیا گیا ہے کہ علی وزیر کو خیبر پختون خواہ پولیس کے حوالے کرنے پر انھیں کوئی اعتراض نھیں ہے، لیکن ان کے خلاف کراچی کی عدالتوں میں جو دو مقدمات زیر سماعت ہیں، ان کیسز میں سماعت کے روز اس کی حاضری درکار ہوگی عدالتی حکم میں کہا گیا کے پی پولیس کراچی کی عدالتوں میں سماعت کے روز علی وزیر کی وڈیو لنک کے ذریعے پیشی کو یقینی بنانے کی پابند ہوگی، عدالتوں کی جانب سے اجازت ملنے کے بعد علی وزیر کو آج رات یا کل خیبر پختون خواہ منتقل کردیا جائے گا، دوسری جانب 15 دسمبر بدھ کے روز کراچی کی ہی انسداد دہشتگردی عدالت میں علی وزیر کی درخواست ضمانت پر سماعت مقرر تھی جس پر پراسیکیوٹر اور علی وزیر کے وکیل نے دلائل دینے تھے، لیکن خیبر پختون خواہ پولیس کی درخواست کے باعث ضمانت پر دلائل نھیں ہو سکے اور مزید سماعت 28 دسمبر تک موخر کردی گئی۔
علی وزیر کے خلاف کراچی کی انسداد دہشتگردی عدالت نمبر 10 اور 12 نمبر عدالت میں دو مقدمات زیر سماعت ہیں ایک مقدمہ سہراب گوٹھ تھانے اور دوسرا مقدمہ شاہ لطیف تھانے میں درج ہے، دونوں مقدمات میں ریاست مخالف تقاریر کے الزامات ہیں، سپریم کورٹ نے 30 نومبر کو علی وزیر سہراب گوٹھ تھانے کے کیس میں 4 لاکھ مچلکوں کے عیوض منظور کر لی ہے جبکہ دوسرے کیس میں درخواست ضمانت زیر سماعت ہے، اب درخواست ضمانت پر سماعت 28 دسمبر کو ہوگی سماعت کے روز علی وزیر کو بنوں کی جیل سے وڈیو لنک کے ذریعے پیش کیا جائے گا،،،
علی وزیر کے وکیل قادر خان کا کہنا ہے کہ انھیں خیبر پختون خواہ کی درخواست سے بے خبر رکھا گیا تھا، انھوں نے کہا کہ جب خیبر پختون خواہ سے کراچی کی عدالتوں میں علی وزیر کی پیشی وڈیو لنک کے ذریعے ہوسکتی ہے تو یہ وڈیو لنک والا کام کراچی سے بھی ہو سکتا تھا لیکن عدالت نے فیصلہ کر دیا ہے کہ کسٹڈی خیبر پختون خواہ کے حوالے کی جائے، لیکن علی وزیر کی خیبر پختون خواہ منتقلی کی ٹھوس وجوہات نھیں ہیں، ان کا کہنا ہے کہ خیبر پختون خواہ پولیس کی جانب سے علی وزیر کی حوالگی کے متعلق جو درخواست پیش کی گئی اس میں مقدمہ درج کرنے کی تاریخ 12 نومبر 2021 درج ہے اس دوران علی وزیر تو کراچی کی جیل میں قید تھے،
علی وزیر کو 16 دسمبر 2020 کو سندھ پولیس کی درخواست پر پشاور سے گرفتار کیا گیا تھا، جمعرات کو 16 دسمبر ہے علی وزیر کو کراچی کی جیل میں جمعرات کو ٹھیک ایک برس ہو جائے گا،،،
علی وزیر سمیت پی ٹی ایم سربراہ منظور پشتین، محسن داوڑ اور دیگر بھی مقدمات میں نامزد ہیں ، کراچی میں پختون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کی جانب سے سیاسی جلسہ کیا گیا تھا جلسے کے بعد ریاست کی مدعیت میں منظور پشتین، علی وزیر اور دیگر رہنمائوں کے خلاف ملکی سالمیت سمیت اشتعال دلانے کی تقاریر کے الزامات کے تحت سہراب گوٹھ اور شاہ لطیف تھانوں میں دہشتگردی ایکٹ کے تحت دو مقدمات درج کئے گئے تھے، جس کے بعد پشاور پولیس نے علی وزیر کو شہداء آرمی پبلک اسکول کی چھٹی برسی کی تقریب میں شرکت کے بعد گرفتار کیا تھا،