نومبر ٢٣ ٢٠٢١
تحریر: اسٹاف رپورٹ
لاہور
مصدقہ ذرائع سے معلوم ہوا ہے اتوار کے روز عاصمہ جہانگیر کانفرنس کے اختتامی سیشن کے دوران آواری ہوٹل اور گرد و نواح میں انٹرنیٹ سروسز بند کرنے کا حکم پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے دیا تھا. واضح رہے کہ کانفرنس کے اختتامی سیشن سے پاکستان مسلم لیگ نون کے قائد نواز شریف نے بذریعہ انٹرنیٹ خطاب کرنا تھا مگر نواز شریف کے خطاب شروع ہونے کے چالیس سیکنڈ کے بعد ہی کانفرنس کو انٹرنیٹ کی فراہمی معطل کر دی گئی جس کے بعد نواز شریف نے بذریعہ ٹیلی فون اپنا خطاب جاری رکھا.
پی ٹی اے کی ای میل میں کیا تھا
وائس پی کے کو ایک ای میل ملی ہے جسے پی ٹی اے کے نیٹ ورک مانیٹرنگ سیل کی جانب سے پاکستان کے تمام سیلولر انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والی کمپنیوں کے نمائندوں کو بھیجا گیا تھا، اس ای میل میں کہا گیا تھا ” مجاز اتھارٹی نے مجھے یہ حکم دیا ہے کہ میں آپ لوگوں کو آگاہ کردوںکہ آواری ہوٹل کے دو کلومیٹر کے دائرے میں ہر قسم کی موبائل انٹرنیٹ اور فکسڈ انٹرنیٹ سروسز اکیس نومبر کی شام چار بج کر پنتالیس منٹ سے لے کر تا حکم ثانی بند کر دی جائیں”

موبائل انٹرنیٹ سروسز تو پی ٹی اے کی ہدایات کے عین مطابق چار بج کر پنتالیس منٹ پر ہی بند ہو گئی مگرکانفرنس کے منتظمین نے بیک اپ کے طور پر آپٹک فائبر انٹرنیٹ کی سہولت بھی حاصل کر رکھی تھی. عاصمہ جہانگیر لیگل ایڈ سیل کے ترجمان کے مطابق نواز شریف کے خطاب شروع ہونے سے چند منٹ قبل ہی آپٹک فائبر انٹرنیٹ کرنے والی کمپنی کو بھی پی ٹی اے نے فون کر کے فوری طور انٹرنیٹ سروسز بند کرنے کا حکم دیا اور حکم عدولی کی صورت میں سنگین تادیبی کروائی کرنے کی دھمکی بھی دی تھی.
پی ٹی اے کا موقف
اس حوالے سے جب وائس پی کے نے پی ٹی اے کے ترجمان سے موقف لینے کے لئے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ وہ وزارت داخلہ سے پوچھ کر ہی بتا سکتے ہیں کہ انٹرنیٹ سروسز کیوں بند کی گئی تھی تاہم جب ان کو بتایا گیا کہ وائس پی کے کے پاس موجود ای میل میں یہ بات واضح ہے کہ حکم پی ٹی اے کے حکام کی طرف سے ہی دیا گیا تھا. کئی گھنٹے گزر جانے کے باوجود بھی پی ٹی اے کے ترجمان نے اس حوالے کوئی موقف نہیں دیا
انٹرنیٹ کی بندش سے غیر ملکی مہمان پریشان
آواری ہوٹل میں جس وقت انٹرنیٹ سروسز کو بند کیا گیا اس وقت کانفرنس میں کئی غیر ملکی سفرا سمیت بیرون ملک سے آے مہمان شریک تھے اور وہ کانفرنس میں ہونے والی باتوں کو ٹویٹ کرنے میں مصروف تھے. انٹرنیٹ بند ہونے پر مہمان سخت پریشان ہو گے اور وہ کانفرنس کے منتظمین سے پوچھتے رہے کہ آخر اس اہم کانفرنس کے دوران انٹرنیٹ سروس کیوں اور کس نے بند کی ہیں ؟
کانفرنس کے منتظمین جن میں عاصمہ جہانگیر لیگل ایڈ سیل، پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے ایک بیان میں انٹرنیٹ سروسز بینڈ کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے آزادی اظہار رائے پر حملہ قرار دیا تھا.
واضح رہے کہ آواری ہوٹل کے گرد و نواح میں کئی اہم سرکاری اور نجی عمارتیں جیسا کہ گورنر ہاؤس، پریس کلب، امریکی قونصل خانہ، پی ٹی وی کی بلڈنگ موجود ہیں اور یہاں انٹرنیٹ کی بندش سے لوگوں کو شدید مشکلات کرنا تھا