مئی ١١ ٢٠٢١

تحریر: احمد سعید


لاہور

پچھلے ڈھائی سال سے گمشدہ صحافی اور شاعر مدثر نارو  کی والدہ راحت بی بی نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ ان کی بہو صدف چغتائی کیاچانک وفات کے بعد مدثر کے ساڑھے تین سالہ بیٹے سچل کے بہتر مستقبل  ان کے بیٹے کو جلد از جلد بازیاب کروایا جاے.
.

سچل کی دادی کا کہنا ہے کہ وہ اپنی ماں کی کمی شدت سے محسوس کر رہا ہےاور  بار بار اپنی ماں کے بارے میں ان سے پوچھتا ہے کہ مما کب آئیں گی اور یہ کہتا ہے کہ وہ تو اوپر کےکمرے میں سو رہی ہیں. راحت بی بی کے مطابق وہ سچل کے ان سوالوں کا جواب دینے قاصر ہیں اس لئے حکومت اس کے والد کو بازیاب کرواے.


“صدف کو مدثر کی جبری گمشدگی نے دل شکستہ کر دیا تھا”
.
صدف چغتائی جن کی عمر اکتالیس برس تھی، ہفتہ آٹھ مئی کو نیند کے دوران ہی انتقال ہو گیا تھا. صدف کو آٹھ مئی کی شام تقریباً ساڑھے پانچ بجے جناح ہسپتال لے جایا گیا جہاں ڈاکٹرز نے ان کی موٹکی تصدیق کر دی.   اگرچہ ڈیتھ سرٹیفکیٹ میں موت کی وجہ تو نہیں لکھی گی مگر  ڈیوٹیڈاکٹر کے مطابق ہسپتال پہنچنے سے قبل ہی صدف کا انتقال ہو چکا تھا اور لاش دیکھ کر معلوم ہوتا تھا کہ خاتون کا انتقال کم از کم آٹھ گھنٹے پہلے، صبح کے تقریباً آٹھ بجے کے قریب ہوا تھا.
.
صدف نیشنل کالج آف آرٹس (این سی اے) کی فارغ التحصیل تھی اور وہ آزادانہ بنیادوں پر مختلف قومی اور بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ کام کرتا تھا۔ اپنے کام کی نوعیت کیوجہ سے اکثر ان کو رات دیر تک جاگنا پڑتا تھا.
.
ڈھائی سال قبل اپنے شوہر کی پراسرار گمشدگی کے بعد سے صدف سچل کو اکیلی ہی پال رہی تھی.
.
صدف کی کم عمری کی  نا گہانی موت ان کے گھر والوں کے لئے’شدید صدمے کا باعث ہے. ان کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ وہ اپنے شوہر کے لاپتہ ہونے کی وجہ سے شدید افسردہ تھیں ، خاص طور ان اطلاعات کے بعد، جن میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ وہ دریا میں ڈوبنے سے ہلاک ہو گیا تھا، نے اس کے غم کو بڑھا دیا تھا۔
.
اہل خانہ کے مطابق صدف نے حال ہی میں اینٹی ڈپریسنٹس  دوائی لینا شروع کردی تھی ، لیکن اسے کبھی دل کا مسئلہ نہیں تھا۔  صدف کے دوستوں کا  خیال ہے کہ شاید وہ اپنے شوہر کی لمبی گمشدگی کی وجہ سے حد سے زیادہ مایوس اور دل شکستہ ہو چکی تھی جو ان کی بے وقت موت کا سبب بھی بن گی.
.
مدثر نارو کی گمشدگی اور صدف کی کاوشیں
.
 مدثر نارو اگست 2018 میں وادی کاغان سے اس وقت اچانک غائب ہو گئے تھے جب وہ وہاں پی اپنی بیوی اور بچے کے ساتھ سیر و تفریح کے لئے گئے ہوئے تھے.  مدثر  اپنی تحریروں اور نظموں کے ذریعے ملکی سیاست میں فوج کے کردار کو سخت  تنقید کا نشانہ بناتے رہتے تھے اس لئے ان کے اہلخانہ کو خدشہ ہے کہ مدثر سیکورٹی اداروںکی تحویل میں ہو سکتے ہیں.
.
اس کے اہل خانہ اور دوست احباب کہتے ہیں کہ اس واقعے سے پہلے صدفایک بھرپور زندگی گزار رہی تھی لیکن گذشتہ ڈھائی سال سے اس کی زندگی صرف دو چیزوں کے گرد گھوم رہی تھی – اسک ا بیٹا سچل اور اپنے لاپتہ شوہر کی تلاش۔
.
وائس پی کے کے ساتھ ایک انٹرویو میں صدف نے مدثر کے غائب ہو جانے کا واقعہ تفصیل سے بیان کیا تھا
.
“ہم دریائے کنہار کے کنارے بیٹھے تھے۔ ہم نے ابھی چائے پینا ختم کیا تھا جب مدثر  اچانک کھڑا ہوا اور کہا کہ میں ٹریک پر جارہا ہوں۔ میں نے اسے جلدی واپس آنے کو کہا کیونکہ میں وہاں ہمارے چھ ماہ کے بچے کے ساتھ اکیلی تھی ۔ انہوں نے مجھے کہا کہ وہ جلدی واپس آ جائیں گے مگر ایسا نہ ہوا.”
.
جب زیادہ دیر ہو گی تو صدف گھبرا گیاور انہوں نے وہاں موجود لوگوں کو اس حوالے سے بتایا تو لوگوں نے مدثر کی   تلاش شروع کر دی ۔ جب وہ اسے ڈھونڈنے میں ناکام رہے تو  انہوں نے مقامی پولیس اسٹیشن سے رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا۔ پولیس نے اس کیس کی نوعیت کی وجہ سے اس کے ساتھ تعاون کرنے سے انکار کردیا۔
.
صدف نے اپنے شوہر کی تلاش میں دن رات ایک کر دیا اور ہر دروازے پر دستک دی مگر کچھ حاصل نہ ہو سکا. س نے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے بناے گئے کمیشن  میں بھی شکایت درج کروائی۔ کمیشن نے پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 365 کے تحت ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت کی  تھی اور معاملے کی تحقیقات کے لئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بھی تشکیل دی تھی۔
.
صدف نے یہ معاملہ بین الاقوامی حقوق کی تنظیموں کے نوٹس میں بھی لایا تھا اور ان پر زور دیا تھا کہ وہ مدثر  کی تلاش میں اپنا کردار ادا کریں۔
.
صدف کو 20 مئی کو  اقوام متحدہ کے کمیشن براۓ لاپتا افراد  کے اجلاس میں بھی پیش ہونا تھا۔
.
راحت بی بی  وزیر اعظم کے وعدے کی تکمیل کی منتظر  
.
صدف نے اپنی ساس اور 12 دیگر لاپتہ افراد کے اہل خانہ کے ہمراہ حال ہی میں فروری 2021 میں اسلام آباد کے ڈی چوک پر دھرنا دیا تھا۔ وزیر اعظم عمران خان نے اپریل میں ان لوگوں کی ان کے پیاروں کی جلد بازیابی اور گھر واپسی کا یقین دلایا تھا
.
وزیر اعظم کے وعدے کے مطابق کچھ لاپتا افراد اپنے گھروں کو واپس آ گئے تھے جس سے دیگر لاپتا افراد کے اہل خانہ کو امید ہو گی تھی کہ ان کے رشتے دار بھی جلد واپس آ جائیں گئے.
.
چنانچہ جب صدف کی غیر متوقع موت سے ان کا گھر ایک طرف  میں صف ماتم بچھی ہوئی ہے  وہاں ہی دوسری طرف ایک ماں اپنی امیدوں  کے چراغ روشن کیے ہوہیں  اور مدثر کی جلد واپسی کے بارے میں پر امید ہیں۔
.
“مجھے یقین دلایا گیا تھا کہ عید الفطر سے قبل میرے بیٹے کو ہمارے پاس لوٹا دیا جائے گا۔ میں نے اپنے گھر کو سفیدی کروانا شروع کر دیا تھا ، اور مدثر کا کمرہ دوبارہ سے سجا رہی تھی  تاکہ وہ نئی زندگی کا آغاز کر سکے۔لیکن اچانک ہمیں اس سانحے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔”
.
راحت بی بی کہتی ہیںسچل نے اپنا بچپن اپنے والد کے بغیر ہی گزارا تھا۔ اب  وہ اپنی ماں کو بھی کھو بیٹھا ہے اس لئے ان کی التجا ہے کہ اسکے باپ کو رہا کر دیا جاے تاکہ سچل کا مستقبل محفوظ ہو سکے