مئی ٥ ٢٠٢١

اسٹاف رپورٹ


لاہور

کمیشن براۓ انسانی حقوق پاکستان نے اپنی سالانہ رپورٹ میں اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ کورونا وبا نے  ملک میں موجودہ عدم مساوات کو بڑھاوا دیا ہے ، جس سے لاکھو مزدوروں کا معاش بند ہوجانے کا خطرہ ہے۔
رپورٹ میں وفاقی حکومت کی جانب سے بے نظیر انکم سپورٹ اور احسا س پروگرام کے اجرا کو سراہتے ہوئے  کہا کہ اگر چہ ان اقدامات  نے ہزاروں گھرانوں کو غربت کی گہرائی میں دھسنے  سے بچایا لیکن اس طرح کے پروگرامز ایک مضبوط اور غریب نواز حکمت عملی کا صرف ایک چھوٹا سا حصہ ہیں.
“حکومت کا ایک اہم اقدام آئین کے تحت صحت کے حق کو بنیادی حق قرار دینا ہے اور اس حوالے سے انفرسٹرکچر اور صحت کی سہولتوں تک رسائی کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کرنا ہوسکتا ہے.”
خواتین اور بچوں  پر تشدد میں اضافہ
رپورٹ میں یہ بتایا گیا ہے کہ کورونا لاک ڈاون کی وجہ سے  گھریلو اور آن لائن تشدد کی شکایات میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا پریس رپورٹس سے جمع کردہ اعداد و شمار کی بنیاد پر ، ایچ آر سی پی نے 2020  کی رپورٹ میں میں غیرت کے نام پر قتل کے 430 واقعات درج کیے جن میں 148 مرد اور 363 خواتین شامل تھیں.
10 ستمبر 2020 کی رات اپنے بچوں کی موجودگی میں لاہور سیالکوٹ موٹروے پر ایک خاتون کے ساتھ اجتماعی زیادتی کا واقعہ ہوا جس پر شدید عوامی رد عمل سامنے آیا مگر لاہور پولیس کے سربراہ عمر شیخ نے اس واقعے کے مجرموں کو گرفتار کرنے کی بجاۓ متاثرہ عورت پر یہ الزام عائد کیا کہ اس کو رات کو تنہا سفر نہیں کرنا چاہئے تھا
اس رپورٹ میں بتایا  2020 میں ملک بھر بچوں کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کے 2،960 واقعات میڈیا میں رپورٹ ہوئے جب کہ اصل واقعات کی تعداد رپورٹڈ کسیز سے کہیں  زیادہ ہوسکتی ہے۔  بچوں کے خلاف  انتہائی گھناؤنی  تھے جن میں  اغوا سے لے کرزیادتی  اور قتل تک کے واقعات شامل تھے  جب کہ کچھ واقعات میں  تو ایک سال کی عمر کے شیر خوار بچوں کو بھی نشانہ بنایا گیا تھا.
آن لائن کلاسز اور بلدیاتی انتخابات میں تاخیر پر تشویش کا اظہار
رپورٹ نے کورونا کی وبا کو و تعلیمی اداروں کے لئے ایک بہت بڑا دھچکا قرار دیا ہے اور کہا کہ بلوچستان ، خیبر پختونخوا کے قبائلی اضلاع ، اور گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے ایسے ہزاروں طلباء کو آن لائن کلاسز لینے کے لئے مجبور کیا گیا ، جن کے پاس قابل اعتماد انٹرنیٹ کنیکشن تک رسائی نہیں تھی۔
اس رپورٹ میں ملک بھر میں یونیورسٹی طلبا کی جانب سے فسوں  میں اضافوں کے خلاف نکالے گئے جلوسوں پر  پولیس کی جانب سے ضرورت سے زیادہ طاقت کے استعمال پر روشنی ڈالی گئی.
انسانی حقوق کی رپورٹ براۓ سال 2020 میں چاروں صوبوں میں بلدیاتی انتخابات نہ کروانے پر تشویش کا اظہار کیا  اس تاخیر کو  الیکشن ایکٹ 2017 کی خلاف ورزی اور 18 ویں آئینی ترمیم کی خلاف وزرزی قرار دیا. رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ کورونا وبا جیسی صورتحال میں مقامی حکومتیں زیادہ موثر طریقے سے اپنے فرائض سر انجام دیتی ہیں.
آزادی صحافت مزید مشکلات کا شکار
ملک میں آزادی صحافت کے حوالے سے مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے رپورٹ میں اس بات کی نشاندہی کی گی کہ مسلسل تیسرے سال  آزادی اظہار رائے کے حوالے سے پابندیوں میں اضافہ ہوا ہے. “سینئر صحافی مطیع اللہ جان کے اغوا سے لے کر جنگ گروپ کے سربراہ میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری تک ، یہ بات واضح  ہوتی ہے کہ میڈیا گروپوں کو ایک خاص بیانئے کو اپنانے  کے لئے مجبور کیا جا رہا ہے”
پنجاب اسمبلی کے ذریعہ پنجاب تحفظ بنیاد  اسلام بل 2020 کی منظوری کو آزادانہ اظہار رائے اور اختلاف رائے کو ختم کرنے کی کوشش قرار دیا گیا اور اس کوشش کی مذمت کی گئی۔ اس بل کو انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے تنقید کا سامنا کرنا پڑا جس کے بعد حکومت نے یہ بل واپس
لے  لیا
 حکومت نے نومبر میں  ایک نوٹیفکیشن کے تحت غیر قانونی آن لائن مواد (طریقہ کار ، نگرانی اور حفاظتی اقدامات) کے خاتمے اور پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی  کو ڈیجیٹل مواد پر پر پابندی لگانے  کا قانونی اختیار فراہم کیا گیا.
مذہب کی آزادی

ایچ آر سی پی نے پچھلے سال میں جبریمذہب تبدیلی  کے  31 کسیز کو  ریکارڈ کیا  ، جن میں سے چھ نابالغ شامل تھے۔ پولیس اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ  سال 2020 میں کم سے کم 586 افراد پر توہین مذہب کے الزامات کے تحت  مقدمہ درج کیا گیا تھا جن میں اکثریت کا تعلق پنجاب سے تھا.
 پچھلے سال میں جماعت احمدیہ سے تعلق رکھنے والے کم از کم تین افراد کو مذہب کی وجہ سے قتل کیا گیا جب کہ ایک شخض پر گستاخی کا الزام لگا کر کمرہ عدالت میں ہی مار دیا گیا
جیلوں کی صورتحال
جیلوں میں  گنجائش سے 124فیصد زیادہ  قیدیوں کی موجودگی کے حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا یہ اعداد و شمار  اس بات کو ظاہر کرتی ہے ریاست اپنے شہریوں کی حفاظت کی ذمہ داری ادا کرنے میں ناکام رہی ہے. تاہم ایک خوش آئند بات یہ ہے سال 2020 میں صرف 177 افراد کو سزاۓ موت سنائی گی جب کہ سال 2019 میں یہ تعداد 578 تھی. سال   2020 میں کسی شخض کو پھانسی بھی نہیں دی گی.
 رپورٹ کے مطابق تشویشناک بات یہ ہے کہ قومی احتساب بیورو نےایک آلہ کار کے طور  اپنی کاروائیاں جاری رکھی ہیں جو بنیادی  انسانی حقوق بشمول فیئر ٹرائل کے آئینی حق  کے منافی تھیں.
بلوچستان اور جبری گمشدگیوں کی تشویشناک صورتحال  
رپورٹ میں کہا گیا کہ  2018 سے جاری حکومتی دعووں کے باوجود جبری گمشدگیوں کو جرم قرار دینے سے متعلق قانون منظور نہیں ہوا. اور اس حقیقت کے باوجود کہ جبری گمشدگیوں کی انکوائری کے لئے بناے گئے کمیشن کی خراب کارگردگی کے باوجود بھی حکومت نے مذکورہ کمیشن کی مدت میں تین سال کا اضافہ کر دیا.
 کمیشن  براۓ انسانی کمیشن  کے مطابق صوبہ بلوچستان طاقت کے نا جائز استمعال کی وجہ سے زیادتیوں کا شکار رہا. اس حوالے سے رپورٹ میں ایک طالب علم حیات بلوچ کا ایک فرنٹیئر کور کے اہلکار کے ہاتھوں قتل اور چار سالہ برہمش کو گولی مار کر قتل کرنے جیسے سنگین واقعات کا حوالہ دیا گیا ہے.
ماحولیاتی تبدیلیاں
اس رپورٹ میں لاک ڈاؤن کے دوران انسانی سرگرمیوں میں کمی کی وجہ سے ماحولیاتی آلودگی میں نمایاں کمی کی طرف توجہ دی گئی ہے۔ تاہم ،
 جب 2020 کے آخرمیں  جب زیادہ پابندیاں ختم کردی گئیں ، فیصل آباد اور لاہور کی ہوا کا معیار خطرناک سطح تک پہنچ گیا تھا اور اس نیا بھارتی شہر دہلی کو بھی پیچھے چھوڑ دیا تھا. کمیشن نے اپنی رپورٹ میں اس بات کی امید ظاہر کی کہ  سال 2021  گزشتہ برس کی نسبت تبدیلی اور بہتری کا سال ہوگا