مئی ٣١ ٢٠٢١
اسٹاف رپورٹ
لاہور
پاکستان کی صحافتی اور وکلاء تنظیموں نے سینئر صحافی اور اینکر پرسن حامد میر کو جیو نیوز کی طرف سے آف ایئر کرنے کی خبروں پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پابندی لگانے کی سخت مخا لفت کی ہے. پاکستان فیڈرل یونین وف جرنلسٹس نے ایک بیان میں جیو کی انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ وضاحت کریں کہ یہ اقدام کیوں اٹھایا گیا ہے.
پی ایف یو جے نے اس پابندی کے خلاف ملک بھر میں جیو کے دفاتر کے باہر احتجاج کرنے کا اعلان بھی کر دیا ہے
"I condemn the Geo management & the powers that pressurized them for taking #HamidMir off air. I believe that it's time that all political & rights Orgs join hands to launch a broader struggle for #PressFreedom," says #NasirZaidi, secretary general PFUJ#GeoExpelledHamidMir pic.twitter.com/0Tumv4f6aB
— Voicepk.net (@voicepkdotnet) May 31, 2021
بہت سے مبصرین کا خیال ہے کہ حامد میر پر پابندی لگنے کی وجہ ان کی جمعہ 28 مئی کو نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے باہر کی گی وہ تقریر ہے جس میں انہوں نے ملٹری اسٹیبلشمنٹ پر سخت الفاظ میں تنقید کرتے ہوئے انھیں تنبیہ کی تھی کہ اگر صحافیوں پر حملے نہ روکے تو پھر وہ کچھ با اثر لوگوں کے ذاتی معاملات پر بات چیت کرنے پر مجبور ہو جائیں گئے.
اسی تقریر میں حامد میر نے اس بات کا شکوہ کیا تھا کہ ملک میں آزادی اظہار پر قدغنیں بڑھتی جا رہی ہیں . “مجھے لگ رہا ہے کہ یہ جو نوکری ہے میری یہ میرے پاؤں کی زنجیر بن رہی ہے اور میں کچھ باتیں نہیں کر سکتا لہذا میں آج کے دن سے کچھ کرنا شروع کروں گا اور جس نے مجھے نوکری سے نکلوانا ہے وہ نوکری سے نکلوا دے. مجھے نوکری سے نکالے گا تو مجھے آزادی ملے گی، مجھے آزادی ملے گی تو میں ان کے چہروں سے نقاب نوچوں گا “.
حامد میر نے بھی اپنے آف ایئر ہونے کی خبر کی تصدیق کر دی ہے. ایک ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ ” میرے لئے کوئی نئی بات نہیں۔ ماضی میں بھی دو بار مجھ پر پابندی عائد کی گئی تھی۔ دو بار ملازمتوں سے نکالا گیا ۔قتل کی کوشش بھی کی گی لیکن آئین میں دیئے گئے حقوق کے لئے آواز اٹھانے سے نہیں روک سکتے۔ اس وقت میں کسی بھی قسم کے نتائج کے لئے تیار ہوں اور کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہوں کیونکہ وہ میرے اہل خانہ کو دھمکیاں دے رہے ہیں۔”
حامد میر سال 2002 سے جیو نیوز پر پرائم ٹائم شو کیپٹل ٹاک کی میزبانی کر رہے ہیں. اس سے قبل سال 2007 میں تین نومبر کو ایمرجنسی کے نفاذ کے بعد بھی حامد میر کو پروگرام کرنے سے روک دیا گیا تھا.
“ہمارا ملک مارشل لاء کی طرف بڑھ رہا ہے”
"Freedom of speech is a central pillar of any democratic society. What has happened to #HamidMir is not the first such incident. And this event proves that our country is marching towards a dictatorship," says @LateefAfridi1 President of the SCBA. #JournalismIsNotACrime pic.twitter.com/j9ld0JrJTd
— Voicepk.net (@voicepkdotnet) May 31, 2021
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر لطیف آفریدی نے پابندی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ آزادی اظہار رائے جمہوری معاشرے کا بنیادی ستوں ہوتا ہے اور جو کچھ حامد میر کے ساتھ ہوا وہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے لیکن یہ واقعہ اس چیز کو ثابت کرتا ہے کہ ہمارا ملک مارشل لاء کی طرف جا رہا ہے.
سپریم کورٹ بار کے سابق صدر اور سینیٹر کامران مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ اس طرح کے اقدام سے تمام صحافیوں کو پیغام دیا گیا ہے کہ اگر آپ خود کو سنسر نہیں کریں گئے ہم آپ کی ملازمت چھین لیں گئے.
پاکستان بار کونسل کے سابق وائس چیئرمین نے جیو گروپ سے مطالبہ کیا کہ وہ اس معاملے پر اسٹینڈ لیں اور حا مد میر کا پروگرام بحال کریں. ان کا مزید کہنا تھا کہ “یہ ایک غیرمعمولی اور تشویشناک صورتحال ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ ملک میں جمہوری آوازیں متحد ہوجائیں ورنہ ہم سب کو ایک ایک کرکے اٹھایا جائے گا۔ “
سینئر وکیل علی احمد کرد کا کہنا تھا کہ حا مد میر کی آواز بند کرنے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا کیوں کہ اس طرح سے سینکڑوں حامد میر پیدا ہو جائیں گئے. ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی طرف سے آزادی اظہار رائے پر پابندی سب سے خطرناک کام ہوتا ہے اور اسکے نتائج بھی بہت زیادہ خطرناک ہوتے ہیں.
"If our 'real' rulers think that by silencing #HamidMir they will be able to crush dissent then they are sadly mistaken. If you silence one @HamidMirPAK hundreds will take his place," says senior lawyer #AliAhmedKurd. #GeoExpelledHamidMir #JournalismIsNotACrime pic.twitter.com/MY2pgJdTP2
— Voicepk.net (@voicepkdotnet) May 31, 2021
حامد میر کے خلاف اندراج مقدمہ کی درخواست
دوسری طرف گوجرانوالہ کے ایک تھانے میں حامد میر کے خلاف تعزیرات پاکستان کی دفعہ 124 کے تحت غداری کا مقدمہ درج کرنے کی درخواست دائر کی گئی ہے.
درخواست دہندہ عصمت الله راجپوت کے مطابق وہ ایک مقامی اخبار روزنامہ مخلوق میں بطور سب ایڈیٹر کام کر رہا ہے اور حامد میر کی 28 مئی کی تقریر سے پاکستانیوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے لہذا حامد میر کے خلاف قانونی کاروائی عمل میں لائی جاے.
واضح رہے کہ مجموعہ ضابطہ فوجداری کی سیکشن 196 کے تحت بغاوت کا مقدمہ صرف وفاقی اور صوبائی حکومت ہی درج کروا سکتی ہیں. اس حوالے سے بات کرنے کے وائس پی کے ڈاٹ نیٹ نے درخواست گزار سے رابطہ کرنے کی کوشش کی مگر ان کا فون مسلسل بند جا رہا ہے