مئی ٤ ٢٠٢١
تحریر: ریحان پراچہ
لاہور
وزیراعظم عمران خان نے عندیہ دیا ہے کہ پاکستان ختم نبوت کے قانون پر سمجھوتہ نہیں کرے گا لیکن یورپی یونین کے تحفظات دور کرے گا جس کا احاطہ حالیہ یورپی پارلیمان کی قرار داد میں کیا گیا.
قرار داد میں پاکستان کا جی ایس پی پلس اسٹیٹس پر نظر ثانی کی سفارش کی گئی ہے.یورپی پارلیمان میں جمعرات کو پیش کی جانے والی اس قرارداد جس کے حق میں 662 اور مخالفت میں صرف تین ووٹ ڈالے گئے، اس میں پاکستان کی حکومت پر زور دیا گیا ہے کہ وہ توہین رسالت کے قانون کی دفعات 295 سی اور بی کو ختم کرے۔اس قرارداد میں حکومت پاکستان سے انسداد دہشت گردی کے 1997 کے قانون میں بھی ترمیم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے تاکہ توہین رسالت کے مقدمات کی سماعت انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں نہ کی جائے اور توہین رسالت کے مقدمات میں ملزمان کو ضمانتیں مل سکیں۔
پیر کے روز وزیر اعظم نے جی ایس پی پلس اسٹیٹس سے متعلق اجلاس کی صدارت کی .اجلاس میں یورپی یونین کی قرار داد میں اٹھائے گئے نکات سے متعلق مشاورت کی گئی اور اجلاس کے شرکاء کو بریفنگ بھی دی گئی. ذرائع کے مطابق اجلاس میں وزیر اعظم نے کہا کہ وہ یورپی یونین سے بات کریں گے مذہبی توہین کے قانون کو پاکستان کے جی ایس پی پلس اسٹیٹس سے نہ جوڑیں ..
جی ایس پی پلس اسٹیٹس کےتحت پاکستان کو انسانی حقوق، مزدوروں کے حقوق، ماحولیات کے تحفظ اور طرزِ حکمرانی میں بہتری سمیت 27 بین الاقوامی معاہدوں کا نفاذ کرنا ہوتا ہے.
بریفنگ میں بتایا گیا ہے کہ جی ای جی ایس پی پلس اسٹیٹسپاکستان س پی پلس اسٹیٹس ختم ہونے سے پاکستان کو تین ارب ڈالر سالانہ کا نقصان ہوسکتا ہے‘ یورپی یونین سے انسانی آزادیوں کے حقوق، جبری گمشدگیوں کے خاتمے سے متعلق بات ہوئی تھی۔پورپی یونین سے اقلیتوں کے تحفظ اور خواتین کے حقوق سمیت 8 معاہدوں پر بات ہوئی تھی۔ذرائع نے بتایا کہ اجلاس کی رائے تھی کہ جی ایس پی پلس معاہدے کا توہین رسالت قوانین سے کوئی تعلق نہیں۔ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں جبری گمشدگی، صحافیوں کے تحفظ اور آزادی اظہار کے قوانین جلد پارلیمنٹ میں لانے کا فیصلہ کیا گیا۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ قانون ساز کمیٹی سے منظوری لے کر جلد مسودے اسمبلی میں پیش کیے جائیں گے.
برسلز میں رہائش پذیر سینئر صحافی خالد حمید فاروق کے مطابق یورپی پارلیمان کی قرار داد پاکستان کے لیے بہت بڑی سفارتی شکست ہے اور اس کےسخت نتائج بھگتنے پڑ سکتے ہیں ..ن کا کہنا تھا کہ قرارداد کاعمل چھ ماہ قبل شرو ع ہو چکا تھا لیکن پاکستان نےاسے روکنےکے حوالے کوئی کوشش نہیں کی . قرارداد لانے میں فرانس، اسپین،ندرلانڈز .بیلجیم اور پولینڈ نے اہم کردار اداکیا ..
فاروق کا کہناہے قرارداد کو سازش قراردینا غلط ہوگا کیونکے وہ تقریبا متفقہ تھی ..ان کا خیال ہے کے جی ایس پی پلس کا درجہ واپس نہیں لیا جاۓگالیکن پاکستان پر مزید شرائط لگ سکتی ہیں .ان کے مطابق پاکستان کے واحد صورت یہ بچتی ہے کہ انسانی حقوق کے حوالے قوانین کے عمل درامد کو یقینی بناۓ جو نظر بھی آے .