اپریل ١٥ ٢٠٢١

تحریر: احمد سعید


لاہور

سپریم کورٹ آف پاکستان نے پنجاب اتھارٹی کے فوڈ سیکورٹی آفیسرز کے کسی بھی دکان یا ریسٹورنٹ کو سیل کرنے کے عمل کو غیر آئینی قرار دے دیا ہے-

جسٹس منظور ملک ، جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس امن الدین خان پر مشتمل تین رکنی بینچ نے قرار دیا کہ جب پنجاب فوڈ اتھارٹی ایکٹ میں کسی جگہ کو سیل کرنے کا اختیار ہی نہیں ہے تو سیل کرنے کے لئے بناے گئے قواعد ، ضابطے یا ایس او پیز بھی غیر قانونی ہیں.

عدالت نے پنجاب فوڈ اتھارٹی ایکٹ کی دو شقوں 13 ١ (c) اور 31 (2)، جو کہ فوڈ سیکورٹی آفیسر کو کسی بھی جگہ سیل کرنے کا اختیار دیتی تھی، کو کالعدم قرار دے کرختم کر دیا.

بینچ نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ فوڈ سیکورٹی آفیسر کو کسی بھی جگہ کو سیل کرنے کا صوابدیدی اختیا دینا آئین کی منشا کے خلاف ہے کیوں کہ ایکٹ میں کسی جگہ کو سیل کرنے کے متعلق واضح پالیسی اور سیل کرنے کے فیصلے کے خلاف کوئی تصیحی طریقے کار موجود نہیں ہے

قانون سیل کرنے کی وجہ فراہم نہیں کرتا: عدالت عظمیٰ

عدالت نے یہ فیصلہ لاہور کے ایک ہوٹل کی درخواست پر سماعت کے بعد سنایا. مذکورہ ہوٹل کو فوڈ اتھارٹی نے سنہ 2015 میں سیل کر دیا تھا مگر چند روز بعد ہی ہوٹل کو ڈی سیل کر دیا تھا. بینچ نے فیصلے میں لکھا کہ فوڈ اتھارٹی کےڈی جی اور فوڈ سیکرٹری اس بات کا جواب نہ دے سکے کہ کیا فوڈ اتھارٹی ایکٹ کی شق ١٣ ١ سی کسی جگہ کو سیل کرنے کے لئے کوئی وجہ فراہم کرتی ہے یا نہیں.

عدالت نے یہ بھی آبزرویشن دی کہ عدالت کہ بار ہا پوچھنے کے باوجود افسران ہوٹل کو ڈی سیل کرنے کے احکامات یا ایکٹ سے ڈی سیل کرنے سے متعلق شق پیش کرنے میں ناکام رہے

فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ فوڈ اتھارٹی ایکٹ کو صرف تب ہی موثر طریقے سے استعمال کیا جاسکتا ہے جب فوڈ سیکورٹی آفیسرز سائنسی علم کے اور رسک کا تجزیہ کرتے ہوئے مناسب فیصلہ کرنے کی اہلیت رکھتےہوں.

سخت اقدامات سے معاشی نقصان کا خطرہ ہوتا ہے

فوڈ اتھارٹی یا اس کے افسران کا کوئی سخت اقدام جو کہ صحت کو درپیش خطرے کے متناسب نہ ہو تو وہ فوڈ کا کاروبار کرنے افراد کے لئے بڑے معا شی اور مالی نقصان کا سبب بن سکتا ہے جو کہ آئینی حقوق کی خلاف ورزی ہوگی.

عدالت نے یہ بھی قرار دیاکہ ایکٹ کی شق 38 یہ بات واضح کرتی ہے کہ فوڈ اتھارٹی اس وقت تک کسی فوڈ کے کاروبار یا اس کے چلانے والے شخض کا نام اس وقت تک شائع نہیں کر سکتی جب تک اس کے خلاف کیا گیا فیصلہ حتمی حثیت اختیار نہ کر لے

عدالت نے فوڈ اتھارٹی کو ہدایت کی کہ جو اہلکار مذکورہ شق کی خلاف ورزی کریں تو ان کے خلاف محکمانہ کاروائی ہونی چاہئے.