مارچ ١٢ ٢٠٢١

تحریر: احمد سعید


لاہور

جمع کے روز  ہونے والے سینیٹ کے چیئرمین کے انتخاب میں تحریک انصاف کے حمایتی صادق سنجرانی اڑتالیس ووٹ لے کر چیئرمین سینیٹ  منتخب ہو گئ. ان کے مدمقابل پیپلز پارٹی کے یوسف رضا گیلانی   کو بیالیس ووٹ ملے. جب کے سات ووٹ اس وجہ سے مسترد  کر دئیے  گئے کیونکہ  ووٹرز  نے یوسف رضا گیللانی  کے نام کے آگے کی بجاۓ نام کے او پر مہر لگا دی تھی.

اس حوالے سے یوسف رضا گیللانی کے پولنگ ایجنٹ سینیٹر  فاروق ایچ نائک نے اعتراض بھی کیا مگر پریزڈنگ افسر مظفر حسین شاہ نے اعتراضات کو مسترد کر دی.ا

جب اس حوالےسے  وائس پی کے ڈاٹ نیٹ نے طویل عرصے تک چیئرمین سینیٹ رہنے والے وسیم سجاد سے بات کی تو ان کا کہنا ہے کے گنتی کے وقت

 ووٹر کی نیت اہمیت رکھتی ہے اور اگر مہر خانے میں کہیں بھی لگی ہو تو ووٹ درست مانا جائے  گا

ان کا مزید کہنا تھا کے اس حوالے سے ان کی بطور چیئرمین ١٩٩٧ کی ایک رولنگ بھی مجود ہے جس کے تحت انہوں نے ١٨ مسترد ووٹوں کو درست قرار دیا تھا .

سابق سینیٹر اور سابق وزیر قانون خالد رانجھا کا بھی موقف یہ ہی تھا کے ووٹر کی نیت فوقیت رکھتی ہے..اگر گنتی کے وقت مہر خانے کے آگے پیچھے لگی ہو اور یہ واضح ہوں کہ ووٹر کس امیدوار کو ووٹ کرنا چاہتا ہے تو ووٹ درست تسلیم ہوگا ..

یوسف رضا گیلانی کے بیٹے قا سم گیلانی نے چیئرمین کے انتخابات کو ٹربیونل میں چیلنج کرنے کا اعلان  کر دیا ہے. اس لئے ممکن ہے کہ سیاسی جنگ اب قانونی محاذ آرائی میں تبدیل ہو جائے.