مارچ ٩ ٢٠٢١

تحریر: احمد سعید


لاہور

اس سال منعقد ہونے والے چوتھے سالانہ عورت مارچ کا تھیم کورونا کی عالمی وبا کے تناظر میں خواتین کو بہتر ہیلتھ کیئر سسٹم تک رسائی دینا اور بڑھتے ہوئے گھریلو تشدد کے واقعات کی روک تھام تھا

یہ عورت مارچ ملک کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں منعقد ہوا جس میں سوسائٹی کے تمام طبقات سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی

لاہور میں ہونے والا مارچ پریس کلب سے ایجرٹن روڈ تک نکالا گیا. مارچ میں رواداری تحریک نے بھی شرکت کی اور اقلییتی خواتین کو درپیش مسائل خصوصاً جبری مذھب تبدیلی کے بڑھتے واقعات سے مارچ کے شرکاء کو آگاہ کیا.

مارچ کے شرکاء نے اپنے مطالبات کے حق میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھا. مارچ کے شرکاء کا کہنا تھا کہ ہر سال مارچ میں لوگوں کی شرکت بڑھتی جا رہی ہے جو کہ ایک حوصلہ افزا بات ہے .

مارچ میں سیاسی نمائندوں نے بھر شرکت کی. پاکستان مسلم لیگ نون کے رہنما ملک احمد خان کے مطابق عورت مارچ خواتین کے استحصال کے خلاف ایک توانا آواز ہے

اسلام آباد میں ہونے والے عورت مارچ نیشنل پریس کلب سے لے کر ڈی چوک تک آیا. جہاں پر شرکاء نے اپنے مطالبات حق میں نعرے بازی اور تقریر کی.

سماجی اور سیاسی رہنما عصمت شاہجہاں نے مطالبہ کیا کہ جاگیر داری نظام کو خاتم کر کے مساوات پر مبنی نظام قائم کیا جاے

کوئٹہ میں ہونے والے عورت مارچ میں خواتین کی تعلیم اور صحت کے مسائل کو اجاگر کیا گیا. مارچ کے شرکاء نے خواتین کو ترقی کے یکساں مواقع فراہم کرنے کے لئے اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا

سندھ کے دوسرے بڑے شہر حیدرآباد عورت مارچ کے حوالے سے نکالی گی ریلی میں ہوم بیسڈ مزدور خواتین نے کثیر تعداد میں شرکت کی. اس مارچ میں محنت کش عورتوں کو درپیش مسائل کے حوالے سے تقاریر کی گی.

مارچ میں شریک انسانی حقوق کی سرگرم کارکن عرفانہ ماللہ کا کہنا تھا کہ سوال یہ نہیں ہونا چاہئے کہ کہ عورتوں کو کون سے حقوق چاہئے بلکہ پوچھنا یہ چاہئے کہ عورتوں کے پاس کون سا حق موجود ہے کیوں کہ عورتیں تو جینے کا حق مانگ رہی ہیں.

کراچی میں فیرر ہال پر عورت مارچ کا انعقاد ہوا جس میں بڑی تعداد میں مختلف مکتبہ فکر لوگوں نے شرکت کی. کراچی میں مارچ کے شرکاء کے کہنا تھا کہ معاشرے میں خواتین کے حقوق کی جنگ لڑنے کے لئے عورت مارچ کا ایک اہم کردار ہے.