جنوری ١٩ ٢٠٢١

بیورو رپورٹ


لاہور

شمالی وزیرستان کے علاقے سپین وام میں سیکورٹی فورسز نے مبینہ طور پر پشتون تحفظ موومنٹ سے منسلک سیاسی کارکن اسلام بادشاہ کے گھر کو بارودی مواد نصب کر کے تباہ کر دیا اور اسلام بادشاہ کو گرفتار کر کے نا معلوم مقام پر منتقل کر دیا.
مقامی ذرائع کے مطابق دھماکے کی وجہ سے ایک بھاری پتھر اڑتا ہوا قریبی گھر میں موجود ایک کم عمر بچے میر ختم گل کو لگا جس کی وجہ سے اس کی موت واقع ہو گئی.

اس حوالے سے ممبر قومی اسمبلی اور پی ٹی ایم کے مرکزی رہنما محسن داوڑ نے ٹویٹ کرتے ہوئے اس واقعے کی سخت الفاظ میں مذمت بھی کی تھی جب کہ پی ٹی ایم نے اس طرح کے واقعات کے خلاف بیس جنوری کو شمالی وزیرستان میں پہیہ جام ہڑتال کا اعلان کیا ہے.

 

ذرائع کے مطابق سیکورٹی فورسز نے چودہ جنوری کی رات کو اسلام بادشاہ کے گھر پر مشتبہ دہشت گردوں کی  مبینہ موجودگی کے شک پر چھاپہ مارا اور اسلام بادشاہ کو گرفتار کیا اور اس کے گھر میں موجود سامان کو آگ لگائی اور  اور واپس جاتے ہوئے گھر کو دھماکا خیز مواد سے تباہ کر دیا.

تاہم مقامی افراد کے مطابق اسلام بادشاہ کے گھر سے کسی بھی مبینہ دہشت گرد کو گرفتار نہیں کیا گیا تھا اورنہ ہی اس نے کبھی شرپسند عناصر کو پناہ دی تھی.
اس حوالے سے مقامی صحافی نے بات کرتے ہوئے بتایا کہ مقامی انتظامیہ اور پولیس اس واقعے کے بارے میں کسی بھی قسم کا تبصرہ کرنے سے گریز کر رہے ہیں اور نہ ہی اس بات کی تصدیق کر رہے ہیں کہ اسلام بادشاہ ان کی تحویل میں ہیں.

مقامی افراد کے مطابق اس طرح کے واقعات کا رونما ہونا وزیرستان میں معمول  بنتا جا رہا ہے اور ایسے معلوم ہوتا ہے کہ ایک دفعہ پھر فرنٹیر کرائمز ریگولیشن  (ایف سی آر) نافذ کر دیا گیا ہے.
ایف سی آر ایک نو آبادیاتی دور کا قانون تھا جس کے تحت سابقہ فاٹا میں اجتماعی سزائیں جیسے کہ گھرکی مسماری اور علاقہ بدری دی جاتی تھیں.
سنہ دو ہزار اٹھارہ میں فاٹا کے خیبر پختونخواہ میں انضمام کے بعد ایف سی آر کو ختم کر کے تعزیرات پاکستان کو نافذ کر کے عدالتیں قائم کر دی گئیں.