دو دن قبل اونچی  آواز میں موسیقی سننے اور غیر قانونی اسلحہ رکھنے کے جرم میں گرفتار ہونے والے ڈی جے بٹ کا کہنا ہے کہ اگر وہ گرفتاری کے وقت کی اپنی ویڈیو بنا کر چند صحافیوں کو نہ بھیجتے| تو شاید ان کو غائب کر دیا جاتا یا مار دیا جاتا.
https://www.youtube.com/watch?v=8AXc7sXRpu0&feature=youtu.be
وائس پی کے ڈاٹ نیٹ سے بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا پولیس نے جس غیر انسانی انداز سے ان کو حراست میں لیا، مارا پیٹا اور گالم گلوچ کی اس سے ایسا معلوم ہوتا تھا کہ انکے نزدیک میں کوئی بہت بڑا  دہشتگرد ہوں.
“پولیس والے زبردستی میرے کمرے میں داخل ہوئے اور مجھے زبردستی ساتھ لے کے جانے کی کوشش کی مگر جب میں نے تھوڑی سی مزاحمت کی تو ایک اہلکار نے میرا گلہ اتنے زور سے دبایا کہ میرا گلا خشک ہو گیا اواور زبان باہر آ گی،میری یہ حالت دیکھ کے دوسرے اہلکار نے چیخ کے بولا کے اسکو چھوڑو ورنہ یہ مر جاے گا.”
ڈی جے بٹ کا کہنا تھا کہ جب انہوں نے ماڈل ٹاؤن تھانے جا کر پولیس والوں سے پانی مانگا تو انھیں کہا گیا کہ سامنے واش روم میں لگی ٹوٹی سے جا کر پانی پی لو. ان کا مزید کہنا تھا انھیں حوالات میں کوئی چادر یا کمبل بھی مہیا نہیں کیا گیا اور پوری رات ٹھنڈے فرش پر سونے پر مجبور کیا گیا.
ڈی جے بٹ کے مطابق انہوں نے تھانے پہنچ کر پولیس سے اپنے اپر درج ایف آی آر کے بارے میں پوچھا تو اس کا بھی پولیس کے پاس کوئی جواب نہیں تھا. ” مجھے صبح بارہ بجے کے قریب گرفتار کیا گیا جب کہ پرچہ انہوں نے شام پانچ بجے درج کیا جس کے بعد ایس ایچ او نے میری لائسنس یافتہ بندوق اپنی میز پر سجا کر ایسے تصویر بنوائی جیسے میں کوئی بہت بڑا دہشت گرد ہوں. “
اپنے ساتھ ہونے والے “پر تشدد” واقعات پر ڈی جے بٹ شدید غم اور غصّے کی کیفیت میں مبتلا ہیں مگر وہ اس بات پر خوش ہیں کہ پولیس نے ان پر نا جائز اسلحہ کا ہی پرچہ ڈالا جس کی انھیں اگلے دن ہی ضمانت مل گی کیوں کہ ان کے مطابق پنجاب پولیس کا جس طرح کا رویہ تھا تو وہ ان پر دو من چرس کا مقدمہ بھی ڈال سکتی تھی.
ان کی گرفتاری وزیر اعظم  عمران خان کے دورہ لاہور کے چند دنوں بعد پیش آی جس میں انہوں نے پی ڈی ایم کے جلسے کو سہولیات فراہم کرنے والے
تمام افراد کیخلاف کاروایی کا عندیہ دیا تھا تاہم   ڈی جے بٹ نے واس بات کی تردید کی ہے کہ پی ڈی ایم کی کسی جماعت نے ان سے تیرہ دسمبر کےجلسے  کے حوالے سے رابطہ نہیں کیا.
مگر ساتھ ہی انہوں نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ اگر وہ کسی سیاسی جلسے کے لئے اپنی خدمات دے رہے ہوتے تب بھی ان کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک کا کوئی جواز نہیں بنتا.
ڈی جے بٹ ویسے تو عرصہ دراز سے مختلف فنکشنز اور جلسوں کے لئے ساؤنڈ سسٹم فراہم کر تے آ رہے ہیں مگر ان کو شہرت 2014 میں پاکستان تحریک انصاف کے دھرنے سے حاصل ہوئی تھی جب انہوں نے موجودہ وزیر اعظم عمران خان کی تقریوں میں میوزک کا تڑکا لگایا تھا. اور اس دھرنے میں ایک وقت تو ایسا بھی آیا تھا جب عمران خان نے انھیں پولیس کی شیلنگ کا بہادری سے مقابلہ کرنے پر شاباش دی تھی اور باقاعدہ طور پر تحریک انصاف میں شمولیت کی دعوت تک دے ڈالی.
اس دعوت کے چند دنوں بعد ہی اسلام آباد پولیس نے انھیں ایک گیسٹ ہاؤس سے گرفتار کر لیا تھا اور اس گرفتاری کی عمران خان نے شدید مذمت کرتے ہوئے ایک ظلم قرار دیا تھا.

https://www.youtube.com/watch?v=f6IAlqV2rsU

اپنی ان دونوں گرفتاریوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے ڈی جےبٹ کا کہنا تھا اس دفعہ  پنجاب پولیس نے انھیں پہلے کی نسبت  بہت زیادہ مارا اور شدید بدتمیزی کا مظاہرہ کیا مگر سب سے زیادہ افسوس انھیں اس بات کا ہے گرفتاری کے وقت پولیس اہلکاروں نے ان کو ماں بہن کی گندی