غیرت کے نام پر اکیس سالہ لڑکی اور ایک ماہ کا بچہ قتل

کوٹ ادو کی رہائشی صغری بی بی اپنے ایک ماہ کے پوتے حسین  علی کے کپڑے آج بھی الماری میں سجا کے
رکھتی ہیں
حسین علی اور اسکی اکیس سالہ ماں ایمن کو اسکے ماموں نے نو فروری کو انتہائی بے دردی سے قتل کر کے کھیتوں میں دفنا دیا تھا
ایمن کو اس کے سگے بھائیوں نے صرف اس لئےگولیاں مار کے قتل کے کر دیا کیوں کے اس نے اپنی مرضی سے ایک سال قبل مختیار حسین سے شادی کی تھی جسکی وجہ انکے بھائیوں کی  “غیرت” کو ایسی ٹھیس پہنچی جسکے ازالے کے لئے انہوں نے دو معصوم جانوں کو انتہائی بے دردی سے قتل کر دیا
ننھے حسین علی کو زمین پر پٹخ کر اور ماں کو پیٹ اور چہرے پر گولیاں مار کر قتل کیا گیا.  صغری بی بی کہتی ہیں کے شاید ان کے بہو اور پوتے کو زندہ دفن کیا گیا کیوں کے جب لاشیں نکالی گی تو ماں نے قبر میں بھی اپنے بیٹے کو سینے سے لپٹایا ہوا تھا
ایمن کے دیور طارق نے وائس پی کے ڈاٹ نیٹ کو بتایا  اغوا کے بعد ایمن کے بھائی اسے اپنے آبائی علاقے علی پور لے گئے اور اسی رات ماں اور بچے دونوں کو قتل کر کے لاشیں کھیتوں میں دفنا دی
طارق کا کہنا تھا کے ایمن کے بھائیوں اویس اور فاروق نےاپنے نو مولود بھانجے کو گڑھے میں پھینکنے سے پہلے یہ تک نہ دیکھا کے وہ زندہ ہے یا مر گیا
پولیس کے مطابق ایمن کو قتل کرنے والے اسکے بھائیوں اویس اور فاروق پیشہ ور مجرم ہیں اور ان پر پھلے بھی سنگین جرائم کی آٹھ سے دس ایف آی آرز درج ہیں 
 
ڈی ایس پی اعجاز بخاری کا کہنا ہے کے اگرچہ واقعے کی ایف آی آر تو اغوا کے بعد ہی درج کر لی تھی مگر اب وہ غیرت کے نام پر قتل کی دفعات بھی پہلے سے درج ایف آی آر میں شامل کر دی ہے
 
بلکل یہ قتل “غیرت” کے نام پہ ہی ہوا ہے اور ہم اس کیس کی تفتیش میں کوئی کمی نہیں چھوڑ رہے. میں خود ساری چیزوں کی نگرانی کر رہا ہوں
 
 اعجاز بخاری کا مزید کہنا تھا کے انہیں نہیں لگتا کے جو ظلم مختیار کے ساتھ ہوا ہے وہ کبھی(ملزمان) کے ساتھ راضی نامہ کرے گا
 
وائس پی کے ڈاٹ نیٹ نے پولیس کی اجازت سے زیر حراست ملزمان، سے بات کی، جن کا کہنا تھا کے انہوں نے اپنی بہن کو صرف پسند کی شادی کرنے کی وجہ سے قتل کیا ہے
 
ایمن کی بھابی سلمیٰ نے بتایا کے اگرچہ ایمن کو شادی کے بعد سے ہی اس بات کا خطرہ تھا کے اسکے بھائی اسے نقصان پہنچا سکتے ہیں مگر جب اسکے ہاں بچے کی پیداش ہوئی تو ایمن کو لگا کے شاید اب سب ٹھیک ہو جاے اور بچے کے ماموں اسکو دیکھ کر اسکی ماں سے بھی صلح کر لیں
 
مگر نو فروری کی رات کو ایمن کا ڈر سچ ثابت ہو گیا
 
ایمن کے شوہر مختیار حسین اس اندوہناک سانحے کے بعد سے شدید غم اور کرب کی کیفیت میں مبتلا ہیں مگر وہ اپنی دنیا اجاڑنے والوں کو سزا دلوانے کے لئے کسی بھی حد تک جانے کا ارادہ رکھتے ہیں
 
میں نے لاشیں صرف اسی لئے اپنے ہاتھوں سے گڑھے سے نکالی تاکہ مجھے یاد رہے انہوں نے میرے بیوی اور بچے کا کیا حال کیا ہے. میں نے جب اپنے بیٹے کے جسم کو چھویا تو اسکا ہاتھ علحیدہ ہو گیا