
خیبرپختونخوا میں پانچ سال سے کم عمر 98 بچوں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہو گئی۔ انسداد پولیوایمرجنسی آپریشن سنٹرکے اعداد و شمار کےمطابق 2016 میں 8 ، 2017 میں صرف ایک جبکہ 2018 میں 2 پولیو کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔۔۔ سال 2019 میں افغانستان سے ملحقہ سرحدی علاقوں خیبر، مہمند، باجوڑ سمیت پشاور، تورغراور لکی مروت کے اضلاع میں ایمرجنسی آپریشن سنٹر نے بچوں میں پولیو پی ٹو وائرس کی تصدیق کردی ہے
وہ کونسے عوامل ہیں جنکی وجہ سے والدین اپنے بچوں کو پولیو ویکسنیشن سے انکاری ہیں اس مسئلہ کو جاننے کےلئے ہم نے کچھ والدین سے بات کی ہے جن کا کہنا ہے کہ انہیں دیگر بیماریاں بھی درپیش ہیں لیکن انہیں نہیں معلوم کہ صحت کے ادارے صرف انسداد پولیو مہم پر توجہ کیوں مرکوز کیے ہوئے ہیں
پولیو کیسز بڑھنے کی وجوہات اور اس کے سدباب کے متعلق ایمرجنسی آپریشن سنٹر خیبر پختونخوا کے ٹکینکل فوکل پرسن ڈاکٹر ندیم نے وائس نیٹ ڈاٹ پی کے کو بتایا کہ کئی سالوں سے پولیو کیسز پر قابو پالایا گیا لیکن گزشتہ سال پشاور سمیت کئی اضلاع میں منفی پروپگنڈا نے انسداد پولیو مہم کو بری طرح نقصان پہنچایا
پاکستان سے پولیو کے خاتمے کے لئے مالی معاونت کرنے بل گیٹس نے وزیر اعظم عمران خان کو لکھے گئے خط میں پاکستان کے انسداد پولیو پروگرام میں خامیوں اور انتظامی ناکامیوں کی نشاندہی کی تھی تاہم چند ماہ بعد ہی خیبر پختونخوا حکومت اور انتظامی آفیسرز کی جانب سے تحفظات کی وجہ سے وزیر اعظم کے انسداد پولیو کے لئے فوکل پرسن بابر بن عطا کو ملازمت سے ہاتھ دھونا پڑے
پولیو سے پاک پاکستان کے لئے ضروری ہے کہ ہر بچے کو انسداد پولیو کے قطرے بروقت پلائے جائیں اور یہ ممکن ہے کہ ہم دنیا کے ان ممالک کے صفوں میں شامل ہو جائے جہاں پولیو کا مکمل خاتمہ ہوگیا ہے لیکن یہ تب ہوسکتا ہے کہ نیشنل ایمرجنسی پروگرام بہتر حکمت عملی سے مرتب کیا جائے۔
Report by Baseer Qalandar